سعودی یہودی نصاری کو تحفہ میں گهوڑے کابت دے کر بهی مسلمان مگر سنی یارسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کہ کر بهی مشرک کیا یہ انصاف ہے فیصلہ آپ پر پہلے تفصیلی خبر پڑه لیں
امریکی صدر ٹرمپ کو دیئے گئے 83 بہترین تحفے، ہر ایک کی قیمت جان کر آپ کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی18/September/2017, 11:52javedch.comاسلام آباد)مانیٹرنگ ڈیسک( سربراہانِ مملکت کو تحائف دینا کوئی نئی بات نہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جب 1945 میں برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل سعودی بادشاہ عبدل عزیز ابن سعود سے ملاقات کے لیے گئے تو انھیں جلد ہی اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ وہ ایک سو پاؤنڈ کی قیمت والا جو پرفیوم بطورِ تحفہ سعودی بادشاہ کے لیے لے کر گئے تھے اس کی قیمت سعودی تحائف کے مقابلے میں نہہونے کے برابر تھی۔ سعودی بادشاہ نے ونسٹن چرچل کو جواہرات سے لیس تلوار، چغہ اور خنجر سمیت ہیرے کی انگھوٹیاں پیش کیں۔برطانویوزیر اعظم نے واپس آتے ہی سعودی بادشاہ کے لیے رولز رائس گاڑی بنوانے کا حکم دیا اور سات ماہ بعد وہ گاڑی عبد العزیز ابن سعود کو بھجوائی۔آج کے دور میں شاید سربراہانِ مملکت اس طرح کی مہنگی گاڑیاں اور جہاز تحائف میں نہ دیتے ہوں لیکن امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ دستاویز میں صدر ٹرمپ کو ملنے والے سعودی تحائف کی تعداد 83 بتائی گئی ہے۔ یہ تحائف انھیں مئی میں کیے گئے سعودی دورے کے دوران ملے۔ٹرمپ کو ملنے والے تحائف میں، متعدد تلواریں، خنجر، چمڑے سے بنی اشیا، پستول خانے، سونے کی ذری کے کام والے ملبوسات، درجن سکارف، پرفیوم، ریشم، اور فن پارے شامل تھے۔اریبیا فاؤنڈیشن کے علی شہابی کہتے ہیں کہ یہ تحائف بلکل پرتعیش نہیں ہیں۔ ‘پرانے وقتوں میں خلیجی ریاستیں مہنگے تحائف دیتی تھیں: قیمتی گھڑیاں، زیور وغیرہ۔’وہ کہتے ہیں کہ اب ایسا نہیں ہے۔ اب تحائف مقامی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں۔امریکی قوانین کے مطابق سرکاری ملازم کوئی بھی تحفہ جس کی مالیت تین سو نوے ڈالر سے زیادہ ہے نہیں رکھ سکتے۔یہ قانون 1966 میں بنا جب امریکی سیاست دانوں کو قیمتی گاڑیاں اور گھوڑے جیسے تحائف ملنا شروع ہوئے۔اس رقم سے زیادہمالیت کے تحفےامریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اپنے پاس یا پھر عجائب گھروں میں نمائش کے لیے رکھتا ہے۔ہاں البتہ، سیاست دانوں کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ انتحائف کو بازاری داموں واپس خرید ضرور سکتے ہیں۔اس سے پہلے بھی امریکی سربراہانِ مملکت اور سیاست دانوں کو اس طرح کے تحائف دیے جا چکے ہیں۔ ہلیری کلنٹن کو میانمار کی لیڈر نے جو ہار تحفے میں دیا تھا اس کی قیمت نو سو ستر ڈالر تھی۔ ہلیری کلنٹن نے اسے مارکیٹکی قیمتپر دوبارہ خریدا۔اسی طرع صدر اوباما کو بھی ببیشتر تحائف دیے گئے۔صدر اوباماکو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا تھا۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب تھی۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہےجس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانیچڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائیجاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کو دیئے گئے 83 بہترین تحفے، ہر ایک کی قیمت جان کر آپ کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی18/September/2017, 11:52javedch.comاسلام آباد)مانیٹرنگ ڈیسک( سربراہانِ مملکت کو تحائف دینا کوئی نئی بات نہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جب 1945 میں برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل سعودی بادشاہ عبدل عزیز ابن سعود سے ملاقات کے لیے گئے تو انھیں جلد ہی اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ وہ ایک سو پاؤنڈ کی قیمت والا جو پرفیوم بطورِ تحفہ سعودی بادشاہ کے لیے لے کر گئے تھے اس کی قیمت سعودی تحائف کے مقابلے میں نہہونے کے برابر تھی۔ سعودی بادشاہ نے ونسٹن چرچل کو جواہرات سے لیس تلوار، چغہ اور خنجر سمیت ہیرے کی انگھوٹیاں پیش کیں۔برطانویوزیر اعظم نے واپس آتے ہی سعودی بادشاہ کے لیے رولز رائس گاڑی بنوانے کا حکم دیا اور سات ماہ بعد وہ گاڑی عبد العزیز ابن سعود کو بھجوائی۔آج کے دور میں شاید سربراہانِ مملکت اس طرح کی مہنگی گاڑیاں اور جہاز تحائف میں نہ دیتے ہوں لیکن امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ دستاویز میں صدر ٹرمپ کو ملنے والے سعودی تحائف کی تعداد 83 بتائی گئی ہے۔ یہ تحائف انھیں مئی میں کیے گئے سعودی دورے کے دوران ملے۔ٹرمپ کو ملنے والے تحائف میں، متعدد تلواریں، خنجر، چمڑے سے بنی اشیا، پستول خانے، سونے کی ذری کے کام والے ملبوسات، درجن سکارف، پرفیوم، ریشم، اور فن پارے شامل تھے۔اریبیا فاؤنڈیشن کے علی شہابی کہتے ہیں کہ یہ تحائف بلکل پرتعیش نہیں ہیں۔ ‘پرانے وقتوں میں خلیجی ریاستیں مہنگے تحائف دیتی تھیں: قیمتی گھڑیاں، زیور وغیرہ۔’وہ کہتے ہیں کہ اب ایسا نہیں ہے۔ اب تحائف مقامی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں۔امریکی قوانین کے مطابق سرکاری ملازم کوئی بھی تحفہ جس کی مالیت تین سو نوے ڈالر سے زیادہ ہے نہیں رکھ سکتے۔یہ قانون 1966 میں بنا جب امریکی سیاست دانوں کو قیمتی گاڑیاں اور گھوڑے جیسے تحائف ملنا شروع ہوئے۔اس رقم سے زیادہمالیت کے تحفےامریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اپنے پاس یا پھر عجائب گھروں میں نمائش کے لیے رکھتا ہے۔ہاں البتہ، سیاست دانوں کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ انتحائف کو بازاری داموں واپس خرید ضرور سکتے ہیں۔اس سے پہلے بھی امریکی سربراہانِ مملکت اور سیاست دانوں کو اس طرح کے تحائف دیے جا چکے ہیں۔ ہلیری کلنٹن کو میانمار کی لیڈر نے جو ہار تحفے میں دیا تھا اس کی قیمت نو سو ستر ڈالر تھی۔ ہلیری کلنٹن نے اسے مارکیٹکی قیمتپر دوبارہ خریدا۔اسی طرع صدر اوباما کو بھی ببیشتر تحائف دیے گئے۔صدر اوباماکو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا تھا۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب تھی۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہےجس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانیچڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائیجاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment