20170906

بر ما کے مسلمانوں پر ظلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوری دنیا کی خموشی ہے


ڈاکٹر محمد عرفان اشرف قادری
دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ہی کوئی نہ کوئی بحران یا مسئلہ موجود ہے جس کی وجہ سے وہ ملک عالی سطح پر توجہ کر مرکز رہتا ہے۔ کہیں اندرونی اختلافات ہیں تو کہیں سیاسی محاذ آرائیاں، کہیں جنگ کا میدان گرم ہے تو کسی خطے میں قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی نے اسے دنیا کی توجہ کا مرکز بنادیا۔ کسی علاقے میں معاشی بحران ہے تو کچھ علاقے مظلوموں پر ظلم و ستم، انسانیت سوز سلوک اور صاحبان اقتدار کی شے پر ہونے والی غنڈا گردی کی تصویر پیش کررہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، مقبوضہ فلسطین تو دنیا بھر میں انتہائی حساس موضوع بنے ہوئے ہیں اور ان پر ہر بڑے عالمی پلیٹ فارم پر بات بھی ہوتی ہے لیکن میانمار (سابق برما) کے روہنگیا مسلمانوں کی مظلومیت کا عالم یہ ہے کہ ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن ان کے لیے آواز عالمی سطح پر اس طرح نہیں اٹھائی جارہی جس طرح اٹھائی جانی چاہیے۔ روہنگیا مسلمانوں کا سرکاری طور پر قتل عام کیا جارہا ہے لیکن عالمی برادری کو تو چھوڑیں مسلم امہ بھی پنے اپنے مسائل میں اتنی پھنسی ہوئی ہے کہ وہ ان مظلوموں کے لیے صحیح طرح صدائے احتجاج بھی بلند نہیں کرپارہی پچھلے کئی سالوں سے آتش پرستوں نے روہنگیا کے مسلمانوں کی جس طرح نسل کشی کی ہے اس کی ایسی مثال نہیں ملتی پر نہ تو اقوام متحدہ کا کوئی زور ہے اور نہ مسلمانوں کا جذبہ ۔

میانمار میں حالیہ دنوں میں سرکاری فوج نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے۔پچھلے ایک ہفتے کے دوران اب تک موصولہ میڈیا رپورٹس کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے اکثریتی علاقے اراکان میں ڈھائی ہزارسے زائد مسلمان قتل کیے جاچکے ہیں، جب کہ ہزاروں زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ ظلم و زیادتی کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دیگر املاک کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کوئی نئی بات نہیں۔ یہ مسئلہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے، جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ میانمار کے حکم رانوں اور وہاں رہنے والی دیگر قومیتوں نے روہنگیا مسلمانوں کو کبھی دل سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار پر ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے اور ان سے نفرت کا اظہار مختلف مواقع پر روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کرکے کیا جاتا ہے۔

تاریخی طور پر دیکھا جائے تو روہنگیا مسلمان اراکان میں 16 ویں صدی سے آباد ہیں۔ ان کی کئی نسلیں یہاں پلی بڑھی ہیں لیکن تاحال برما ان مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم کرنے سے انکاری ہے مگر افسوس کے برما کے مسلمانوں پر اتنا ظلم ہورہا ہے اور تمام پالنے اسلام خموشی سے تماشا دیکھ رہا ہے پاکستان کی عوام پاکستان کی عوام بر ما کے مسلمانوں کے ساتھ ہے پاکستان میں بھی تمام سیاسی سماجی مذہبی تنظیمیں خاموش مگر ایک تنظیم تحریک لبیک یارسوللہ بر ما کے مسلمانوں کے لیے ہے تحریک لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب حکومت سے کہا ہے تحریک لبیک یارسول اللہ علیہ وسلم کی جانب سے 15 ہزار مسلمان خاندانوں کی کفالت کا ذمہ لیتا ہے تو بے غیرت ہو چکی ہے

No comments:

Ahle Sunnat News

بر ما کے مسلمانوں پر ظلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوری دنیا کی خموشی ہے

ڈاکٹر محمد عرفان اشرف قادری دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ہی کوئی نہ کوئی بحران یا مسئلہ موجود ہے جس کی وجہ سے وہ ملک عالی سطح پر توجہ کر مرکز...