20170914

بیعت مرشد کا فائدا۔



" بیعت"

حضرت مُعینُ الدّین اجمیری قدس سرہ العزیز کی عادتِ مُبارکہ تھی کہ ہمسائے کے ہر جنازے پر پہنچتے تھے۔اکثر اوقات میّت کے ساتھ قبر پر بھی تشریف لے جاتے اور تدفِین کے بعد جب لوگ چلے جاتے تو پِھر بھی کچھ وقت کے لیے آپ رحمتہ اللّٰه علیہ قبر پر بیٹھے رہتے۔
ایک دن حضرت خواجہ ہارونی رحمتہ اللّٰه علیہ کا ایک مُریِد فوت ہو گیا۔خواجہ مُعینُ الدّین رحمتہ اللّٰه علیہ نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد حسبِ عادت اس قبر پر بیٹھے رہے اور مراقبہ فرمایا۔حضرت خواجہ قُطب الدّین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔اچانک حضرت مُعینُ الدّین رحمتہ اللّٰه علیہ دہشت کے عالم میں اپنی جگہ سے گھبرا کر اُٹھے اور آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے چہرۂ مُبارک کا رنگ متغیر تھا۔کچھ وقت کے بعد آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی طبیعت بحال ہوئی تو آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے فرمایا:
'' بیعت بھی عجیب چیز ہے۔ ''
حضرت خواجہ قُطب الدّین بختیار کاکی نے عرض کی کہ:
'' میں نے عجیب کیفیت دیکھی ہے۔پہلے آپ کا رنگ متغیر ہو گیا تھا اور پِھر کچھ وقت کے بعد بحال ہو گیا تھا اس کی کیا وجہ تھی؟ ''
فرمایا:
'' جب لوگ اس میّت کو دفن کر کے چلے گئے تو اسے عذاب دینے کے لیے دو فرشتے آئے۔وہ اسے عذاب دینا چاہتے تھے کہ حضرت عثمان ہارونی ( رحمتہ اللّٰه علیہ ) کی صُورت سامنے آ گئی۔آپ ہاتھ میں عصا لیے ہوئے تھے۔آپ نے فرمایا اے فرشتو! یہ ہمارے مُریِدوں میں سے ہے اسے عذاب نہ دو۔فرشتوں نے کہا! آپ کا یہ مُریِد آپ کے طریقے پر نہ چلتا تھا۔آپ نے فرمایا! اگرچہ یہ میرے طریقے کے خلاف چلتا تھا،لیکن اس نے اپنا ہاتھ فقیر کے دامن میں ڈالا ہُوا ہے۔غیب سے حُکم ہُوا اے فرشتو! اسے چھوڑ دو ہم نے اس کے پِیر کے طفیل اس کے گناہ بخش دیے۔طریقت کی بیعت ایسے کٹھن مرحلے میں کام آتی ہے۔ ''

( مرآت العاشقین،صفحہ ۲۲۱،۲۲۲ )

قرآن مجید میں بُزُرگوں کی خاطر ان کے عزیزوں کو بخش دینے کا ذِکر قرآن مجید کی بے شمار آیات میں آیا ہے جن میں سے دو آیات درج ذیل ہیں:

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِـهِـمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَآئِكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ۔

'' جہاں سدا بہار باغات ہیں ان میں وہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے آباؤ اجداد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیکوکار ہو گا اور فرشتے ان کے پاس ( جنّت کے ) ہر دروازے سے آئیں گے۔ ''

( سورۃ الرعد،آیت:۲۳ )

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنَاهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَىْءٍ ۚ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ۔

'' اور جو لوگ ایمان لائے اور اُن کی اولاد نے ایمان میں اُن کی پیروی کی،ہم اُن کی اولاد کو ( بھی درجاتِ جنّت میں ) اُن کے ساتھ مِلا دیں گے ( خواہ اُن کے اپنے عمل اس درجہ کے نہ بھی ہوں یہ صرف اُن کے صالح آباء کے اکرام میں ہو گا ) اور ہم اُن ( صالح آباء ) کے ثوابِ اعمال سے بھی کوئی کمی نہیں کریں گے ( عِلاوہ اِس کے ) ہر شخص اپنے ہی عمل ( کی جزا و سزا ) میں گرفتار ہوگا۔ ''

( سورۃ الطّور،آیت:۲۱ )

اس کے عِلاوہ احادیث اس بات پر ناطق ہیں کہ:
'' رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کی اُمّت سے ستّر ہزار ایسے لوگ ہوں گے جن میں سے ستّر ہزار ان لوگوں کو بخشوا لے گا جن پر جہنّم واجب ہو چُکی ہو گی۔ ''

( مسند احمد بِن حنبل،حدیث:۲،جِلد ۱،صفحہ ٦ )

No comments:

Ahle Sunnat News

بر ما کے مسلمانوں پر ظلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوری دنیا کی خموشی ہے

ڈاکٹر محمد عرفان اشرف قادری دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ہی کوئی نہ کوئی بحران یا مسئلہ موجود ہے جس کی وجہ سے وہ ملک عالی سطح پر توجہ کر مرکز...