جا بیٹا یہ لے 20روپے سامنے والی دوکان سے چینی لے آ ۔۔۔۔ اور دوکان والے سے کہہ دے دینا اس کے پیسے بہت جلد مل جائیں گے۔
نہیں ماما میں نہیں جائوں گا۔۔۔ دوکان والا گالیاں دیتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے اپنی ماں کو بھیج اور کہتا ہے اگر چاہئے تو سب کچھ مفت مل سکتا ہے۔۔۔ ما ما یہ اگر کا کیا مطلب ہے۔۔؟ وہ چپ ہوگئ کہتی بھی تو کیا کہتی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔۔۔ اس کی شادی ہوئے ہوئے صرف پانچ سال ہوئے تھے کہہ اس کے شوہر کی ایک ایکسڈنٹ میں موت ہوگئ۔۔۔ دنیا بھی کیا چیز ہے نا اس کو خاندان میں بیسٹ بھابھی کہا جاتا تھا ۔۔۔ لیکن اب اس ہی عورت کو فقیرنی کہتے تھے ۔۔۔ جب دیکھو منہ اٹھا کر مانگنے آجاتی ہے ۔ محلے میں چند گھر اسکی مدد کر دیتے تھے ۔۔۔ جن کا اس نے ساتھ برے حالات میں دیا تھا ۔۔۔ اس کے ماں باپ زندہ نہیں تھے اس نے بھائیوں کی مرضی کے خلاف اپنی پسند بتائی تھی انہوں نے ہاں تو کر دی اور خوش بھی تھے کہ چلو جان چھٹ جائے گی اور اب کوئی ساتھ نا دیتا تھا۔۔۔ وہی دوکان والا جب نیا نیا محلے میں آیا تو اس کے شوہر کے پاس آیا اور کہا میری دوکان چلنے میں مدد کر دو اور انکو باجی باجی کہا کرتا تھا آج وہی اگر کہہ رہا تھا اسکو اگر کا مطلب سمجھ آرہا تھا ۔۔۔ کیونکہ آگے اسکو بہت سی جگہ اگر سننا تھا ۔۔۔ وہ آج سمجھ چکی تھی جب شوہر مر جائے نا اور تمام رستے بند ہو جائیں تو اسلامی معاشرے میں بھی عورت کو اگر کا سہارا لینا پڑ جاتا ہے۔ کیونکہ مرد ذات گھاٹے کا سودا نہیں کرتی ۔۔۔ کیونکہ اگر اسکو آخرت پہ یقین ہو جائے تو وہ کب کی تمام برائ کے اڈوں کو بند کروا کر ان عورتوں کی عزت سے کھیلنے کی بجائے ان کی مدد کرے لیکن کیوں ہماری تو عزت ہمارے گھر محفوظ ہے نا ۔۔۔ اگر ہم خود کو مرد ذات کہتے ہیں نا تو مرد ذات بن کر دکھائیں ۔۔۔ کہیں ایسا نا ہو کبھی برا وقت آئے اور جو اگر ہم دوسری کی عزت کو کہتے ہیں کہیں وہ ہماری عزت کو نا سننا پڑے..!!
No comments:
Post a Comment